آپ کو کیسے پتہ چلے گا کہ دیسی گھی اصلی ہے یانقلی، خالص ہے یا ملاوٹ والا؟
آجکل دھوکہ و فراڈ اور لوٹ مار کا دور دورہ ہے۔ ہر ایک اصلی اور خالص چیز کا دعویٰ دار ہے۔ اپنی چیز کو اچھا اور خالص ثابت کرنے کے لیے دھڑلے اور ہٹ دھرمی سے لوگ قسم تک کھاجاتے ہیں۔ ہر چیز کا کیمیکل بازار میں دستیاب ہے۔ آنکھوں میں ایسی دھول جھونکی جاتی ہے۔ کہ اول توسمجھ ہی نہیں آتا کہ ہوا کیا ہے۔ جب حقیقت کھلتی ہے تو بندہ فراڈ کا شکارہو چکا ہوتا ہے اور فراڈ کرنے والا بھاگ چکا ہوتا ہے۔
دیسی گھی کیسا ہے؟ دھوکہ بازوں سے کیسے بچیں؟ اصلی اور نقلی کی پہچان کیسے کریں؟
آسان الفاظ میں اس کا جواب ہے۔
بن جواد دیسی گھی والے کو۔ اپنا دیسی گھی کا آنلائن استاد مان لیجیے!
چلیں مزید مسکرائیں۔ میں کیسے دھوکہ کا شکار ہوا ایک واقعہ سنیں۔ پھر آپ کواصلی دیسی گھی کی پہچان کا ایک ایسا بہترین فارمولہ بتاؤں گا کہ جو کبھی بھی غلط ثابت نہیں ہوگا۔ان شاء اللہ
زمانہ طالب علمی کی بات ہے کہ ہم “جامعہ عمر” بقائی کیڈٹ کالج کراچی میں پڑھتے تھے۔ شام کو پرانہ ٹول پلازہ کی طرف چائے پینے گئے۔ ایک دھوکہ باز بڑا مسکین بن کر شہد نما چینی کی کچھ بوتلیں اٹھا کر ہماری طرف آیا۔ بڑا مسکین سا منہ بناکر پریشانی بتائی اورکہا کہ 1000 روپے والی بوتل صرف 500 میں لے لیں۔ روٹی نہیں کھائی! شہد نہیں بکا! بچے بھوکے ہیں! تازہ تازہ گھر سے خرچہ آیا تھا ہم نے بھی سخی بن کر اس پر ترس کھایا۔ بوتل لےلی۔ 500روپےاسے دے یے۔ بڑے خوش کہ ہم نے اسے لوٹ لیا۔ مدرسہ پہنچے ہر ساتھی کے پاس شہد۔! کئی کنجوس ترین بھی آج تو شہد خرید کر لائے تھے۔ رہا نہ گیا تو! پوچھ بیٹھا! کتنے کا لیاہے؟
“صرف 100 روپے کا!”
دوسرا کنجوس! 150۔۔۔۔۔۔
تپ اس وقت جب ایک مہمان اور ساتھ پٹھان کنجوس صرف 50 روپے کا لائےہیں۔
اب پچتائے کیا ہوت۔۔۔۔
آگے نہیں بتاتا بس۔۔۔۔۔
آج اچانک یہ واقعہ یاد آگیا تو آپ کے ساتھ میں بھی ہنس رہا ہوں۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اچھا تو اصلی دیسی گھی کی پہچان کیسے کریں۔
ایک بات اچھے سے یاد رکھیں کہ اصلی گھی گرم کرنے پر خوشبوؤں چھوڑتا ہےجوپورے گھر کو مہکادیتا ہے۔ کیمیکل زدہ، ملاوٹ والا اور نقلی دیسی گھی گرم کرنے پربدبو چھوڑتا ہے۔ تو گرم کرنے پر ہی اصلیت سامنے آجاتی ہے۔ اگردیسی گھی اصلی ہے اور پانی کے قطرے جانے کی وجہ سے بدبو دے رہا ہے تو پانی اڑ جائے گا اور گھی اپنی اصلی رنگ، مزہ اور خوشبو واپس لے آئے گا۔ اگر نقلی ہے تو سرِبازار پکڑا جائے گا۔
خوش رہیں۔۔۔ ہنستے مسکراتے،سدا آباد رہیں اور اپنے بھائی جواد دیسی گھی والے کو اپنی دعاؤں میں ضرو یاد رکھیں۔
نوٹ۔۔۔ خالص دیسی گھی صرف 1750 روپے کلو
ڈلیوری چارجز 120 روپے ۔

دیسی گھی کی لیب رپورٹ۔۔۔ان لوگوں کے لیے جو کہتےہیں خالص دیسی گھی نہیں ملتا۔
دیسی گھی کیسا ہوتا ہے؟؟؟
لیب رپورٹ میں کیا کچھ سمجھ آتا ہے !!!
غیر معیاری یا ملاوٹ والا گھی کیسا ہوتا ہے۔۔۔
اصلی گھی میں کن اجزاء کا ہونا ضروری ہے۔۔۔
سب سے اہم چیز RM۔۔۔۔
ہر اعتبار سے الحمدللہ بہترین پائیں گے۔کیونکہ ہمارا سلوگن۔۔۔امانت۔۔۔دیانت۔۔۔صداقت۔۔۔کے ساتھ بہترین دیسی اشیاء آپ تک پہنچانا ہے۔۔۔
How to distinguish between real and fake desi ghee?
In today’s era, scams and frauds are rampant. Everyone claims to have genuine and pure products. To prove the authenticity and purity of your product, people resort to deception and dishonesty. Everything is available in the chemical market. Sometimes, it’s hard to tell what’s genuine. When the truth is revealed, one becomes a victim of fraud, and the fraudster escapes.
What’s the deal with desi ghee? How to avoid deception? How to identify real from fake?
The answer is simple.
Become a BinJawad Desi Ghee believer. Consider your desi ghee as your online guru!
Let’s add more smiles. Listen to an incident of being deceived and then I’ll reveal a foolproof formula for identifying genuine desi ghee that will never go wrong. Insha’Allah.
It’s a tale of student life when we were studying at “Jamia Umar” Baqai Cadet College Karachi. We went for tea to the old Toll Plaza in the evening. A scammer, appearing very poor, approached us with some bottles of honey-like syrup. With a sad face, he told us that he could sell a bottle worth Rs.1000 for only Rs.500. No bread to eat! No honey to sell! The children are hungry! We had just received pocket money from home, so we, too, generously fell for his trap. We bought a bottle for Rs.500. Feeling proud that we had cheated him. When we reached the school, every classmate had honey! Some even brought the stingiest ones. And then someone asked, “How much did you buy it for?”
“Only 100 rupees!”
Another miser! Rs.150…
Till the moment when a guest and a Pathan friend brought it for only 50 rupees.
Now, what regret we felt…
I won’t tell you what happened next…
Suddenly, this incident came to mind today, and I’m laughing along with you…
Alright, so how to identify real desi ghee?
Remember one thing well, genuine ghee leaves a fragrance when heated, which permeates the entire house. Chemical-laden, adulterated, and fake desi ghee emits a foul smell when heated. So, the authenticity becomes evident upon heating. If it’s genuine desi ghee and emits a smell due to water droplets, the water will evaporate, and the ghee will regain its original color, flavor, and fragrance. If it’s fake, it will be caught red-handed.
Stay happy, keep smiling, stay blessed, and always remember your brother Jawad, the desi ghee guy, in your prayers.
Note: Pure desi ghee only for 1750 rupees per kilo.Delivery charges 100 rupees.”