برسوں کے بعد چکھا، اک اچار سوندھا سا
دوستو آم کا اچار ہماری روایت ہے۔ عام طور پر یہ دسترخوان کا ایک لازمی جزو ہے۔ تقریبا” ہر کھانے کے ساتھ استعمال ہوتا ہے اور اگر کچھ نہ ہو تو بھی اچار اور روٹی بھوک مٹانے کے لئے کافی ہے۔
اچار کے بارے میں میرا ذوق بڑا محتاط اور مخصوص قسم کا ہے۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ بچپن سے ہی ایک خاص انداز کے آم کے اچار کا ذائقہ زبان کو لگ گیا تھا کہ اس کے آگے کوئی دوسرا اچار ٹھہرتا ہی نہیں۔
آپ نے جیو نیوز کے شاہزیب خانزادہ کو تو دیکھا ہوگا۔ یہ خانزادہ راجپوت برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔ اندرون سندھ اور کراچی میں یہ لوگ لاکھوں کی تعداد میں آباد ہیں۔ یہ لوگ قیام پاکستان کے بعد انڈیا سے ہجرت کرکے آئے تھے۔
میوات کے خانزادہ راجپوتانہ کے سرداروں کا ایک خاندان تھا جن کا دارالحکومت الور میں تھا ۔ خانزادے مسلمان راجپوت تھے جو راجہ سونپر پال کی اولاد تھے اور وہ ایک جدون راجپوت تھے جنہوں نے ہندوستان میں فیروز شاہ تغلق دہلی سلطنت کے زمانے میں اسلام قبول کیا تھا ۔
میوات ایک وسیع رقبے پر پھیلا ہوا تھا ، اس میں ضلع الور میں تحصیل ہتھن ، نوہ ضلع ، تجارا ، گڑگاؤں، کشن گڑھ باس ، رام گڑھ ، لکشمن گڑھ تحصیل اراولی رینج اور راجستھان کے بھرت پور ضلع میں پہاڑی ، نگر ، کمان تحصیل اور اترپردیش کے ضلع متھراکا کچھ حصہ شامل تھا۔
بہرحال اس تمہید کا مقصد یہ بتانا تھا کہ ان خانزادوں کے یہاں اچار انتہائ بہترین ڈالا جاتا ہے۔ نئی نسل کا تو علم نہیں لیکن ان کی بڑی بوڑھیاں جَو اچار ڈالتی تھیں اس کے ذائقے رنگ اور سوندھے پن کا جواب نہیں ہوتا تھا۔ہلکے پیلے رنگ کا خالص سرسوں کے کولہو سے نکلے تیل کی مہک والا۔ مرچ مصالحہ انتہائ مناسب۔خوشبو ایسی کہ مرتبان کھلتے ہی پورے گھر میں اچار کی مہک پھیل جائے۔ آم اور لہسوڑے کا مکس اچار عام تھا۔
بہرحال ہم نے اپنا بچپن یہی اچار کھایا۔ بچپن گزرا بڑوں کا اور پرانے پڑوسیوں محلے کا ساتھ چھوٹا تو یہ اچار بھی نصیب ہونا بند ہوگیا۔ اس کے بعد بہت سے اچار چکھے۔ مختلف گھروں کے بنے اچار، بازاری اچار، شان، نیشنل، کراچی کی حیدرآباد کالونی کا اچار۔ ان میں سے کچھ اچھے اور کچھ بس اچار ہی تھے لیکن وہ بچپن کے اچار والا سوندھا پن اور کولہو کے سرسوں کے تیل کی مہک کی لپٹ نہ تھی۔
فیسبک پر آئے تو یہاں بھی آنلائن بھانت بھانت کے اچاروں کا غلغلہ تھا۔ مختلف اچار آزمائے لیکن کسی میں نمک انتہائ کرارا تو کسی میں سرکے کا شرارہ ۔ سرکہ اچار کے لئے ضروری نہیں۔ بہت سے لوگ اچار میں سرکہ اس کو خراب ہونے سے اور پھپوندی سے بچانے کے لئے ڈالتے ہیں۔ اس مقصد کے لئے سفید سنتھیٹک سرکہ بہتر ہے۔ لیکن اگر اچار میں خالص ارگینک سرکہ ڈال دیا جائے تو اس کی تیز مہک اور چبھتا ہوا ذائقہ اچار کے ذائقے اور خوشبو کا ستیا ناس کردیتا ہے۔ کسی اچار میں تیل برائے نام تو کسی میں مرچ مصالحے بے لگام۔ کسی میں گاجروں کی بھرمار تو کوئی مرچوں سے طرار۔ کہیں دھنیا بے مہار تو کہیں سونف ندارد، کہیں زیرہ بے شمار تو کلونجی بے بہار۔ جو کوئی بھی اچار ویسا نہ تھا جس کا چٹخارہ ہماری زبان کو لگا تھا۔
فیسبک پر ہم نے جواد صاحب سے گائے کا دیسی گھی منگوانا شروع کیا کیونکہ ایک تو ان کے دام انتہائ مناسب۔ دوسرا پیکنگ وغیرہ لاجواب، گھی کا معیار بھی انتہائ عمدہ۔ اس بار ہم نے جواد صاحب سے اچار بطور آزمائش منگوایا۔ آم کا اچار اور لہسوڑے کا اچار۔ جناب جب یہ اچار دیکھا چکھا تو بچپن کی یاد تازہ ہوگئی۔ بالکل وہی سرسوں کے خالص مہکتے تیل میں مکمل طور پر ڈوبا ہوا ہلکے پیلے رنگ کا اچار۔ مرچ مصالحہ انتہائ مناسب۔ نفیس اورہلکا۔ گو کہ جواد صاحب دوسرے بھی تمام مروجہ اچار تیار کرتے ہیں لیکن میرا تجربہ آم اور لہسوڑے کے اچار کا ہے۔ دونوں اچار انتہائ بہترین۔ بالکل ایسے جیسے کہ خانزادوں کی بڑی بوڑھیاں ڈالا کرتی تھیں۔ مجھے حیرت اس بات کی ہے کہ جواد صاحب کمرشل بنیادوں پر بالکل گھر جیسا سوندھا اچار کیسے بنا لیتے ہیں۔
بہرحال میں جو اپنے بچپن کے اچار کی دستیابی کی طرف سے مایوس ہوچکا تھا ، جواد صاحب کے تیار کردہ اچار نے میری وہ تلاش و جستجو ختم کردی ہے۔ اگر آپ بھی گھر کے ڈالے سوندھے،ہلکے اور اصلی خالص کولہو کے تیل والے بھولے بسرے اچار کی تلاش میں ہیں تو ایک مرتبہ جواد صاحب کا تیار کردہ آم اور لہسوڑے کا اچار چکھئے۔ آپ کو مایوسی نہیں ہوگی۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ سب سے بہترین اور معیاری ہونے کے باوجود قیمت سب سے کم۔ اتنے کا ایک کلو سرسوں کا تیل نہیں ملتا جتنے کا جواد صاحب کا ایک کلو اچار ہے۔ ہے نا کمال کی بات؟
یہ تحریر ہے ہمارے محترم جناب Sanaullah Khan Ahsan صاحب کی۔۔۔
اگر بھی ہم سے خالص سرسوں کے تیل میں تیار کردہ اچار منگوائیں گے تو ان شاءاللہ آپ بھی ایسے ہی خوش ہونگے ۔۔۔ اور سرجی کے حرف حرف سے اتفاق کریں گے۔
ہمارے پاس درج ذیل اقسام کا اچار دستیاب ہے…
ڈیلے کا سپیشل اچار 800 روپے کلو
کریلے کا ذائقہ دار اچار 700 روپے کلو
سہانجنے کی مولی کا اعلی معیاری اچار 800 روپے کلو
آم کا چٹخارے دار اچار…. 600 روپے کلو
آم اور چنے کا بہترین اچار…. 600 روپے کلو
آم اور ہری مرچ کا سپائسی اچار 600 روپے کلو
گاجر کا کھٹا میٹھا بہترین اچار… 600 روپے کلو
دیسی لیموں کا مزیدار اچار…. 650 روپے کلو
لہسن کا دلپسند اچار 900 روپے کلو
لہسوڑے کا قورمہ اسٹائل شاندار اچار 700 روپے کلو
“بن جواد” کا سپیشل مکس اچار….(آم… ہری مرچ… گاجر… چنے… لہسوڑا… لیموں…. لہسن) 700 روپے کلو
نوٹ ڈلیوری چارجز فی کلو 100 روپے اور 5 کلو پر ڈلیوری فری ۔۔۔۔
رابطہ نمبر اور دیگر اشیاء کی تفصیلات کمنٹ میں دے رہا ہوں۔
The Delight of Mango Pickle: A Culinary Tradition
Friends, mango pickle is a cherished part of our tradition, often an essential component of our dining table. It’s commonly paired with nearly every meal and, when nothing else is available, just pickle and bread can satisfy your hunger.
My taste for pickle is quite particular, stemming from my childhood when I first experienced a specific type of mango pickle. That flavor set a high standard, making it hard for any other pickle to compare.
The Legacy of Khanzada Rajputs and Their Exquisite Pickle
You might be familiar with Shahzeb Khanzada from Geo News. He belongs to the Khanzada Rajput community, a group that settled in large numbers in Sindh and Karachi after migrating from India during the partition. The Khanzada Rajputs were once rulers in Alwar, descendants of Raja Sonpar Pal who embraced Islam during the Delhi Sultanate era under Feroz Shah Tughlaq.
Their territory, Mewat, spanned a vast area including parts of Alwar, Gurgaon, and Bharatpur districts. The Khanzada women were known for their exceptional pickling skills, creating pickles with a unique taste, vibrant color, and an irresistible aroma. Their pickles, especially the mango and lasura mix, were renowned for their quality.
A Journey Through Different Pickles
I grew up enjoying these homemade pickles, but as time passed and we moved away, it became difficult to find the same quality. I tried various pickles from different sources, including homemade ones, commercial brands like Shan and National, and local specialties. While some were good, they never quite matched the nostalgic flavor of my childhood.
Discovering Jawad’s Pickles
On Facebook, I came across Mr. Jawad, from whom I had previously ordered desi ghee. Impressed by his quality and packaging, I decided to try his pickles – mango and lasura. Tasting these pickles brought back childhood memories. They were just like the pickles made by the elder Khanzada women, with the perfect blend of spices and the rich aroma of pure mustard oil.
Jawad’s pickles stand out for their authenticity and homemade feel, despite being commercially produced. They offer a taste that matches the best pickles from my childhood.
Try Jawad’s Pickles
If you’re searching for authentic, lightly spiced pickles made with pure mustard oil, I highly recommend trying Jawad’s mango and lasura pickles. Not only are they of the highest quality, but they’re also priced reasonably. In fact, you can’t find a kilo of mustard oil for the price of a kilo of Jawad’s pickle.
Available Pickle Varieties
- Special Mixed Pickle: 800 PKR/kg
- Bitter Gourd Pickle: 700 PKR/kg
- Drumstick Radish Pickle: 800 PKR/kg
- Tangy Mango Pickle: 600 PKR/kg
- Mango and Chickpea Pickle: 600 PKR/kg
- Spicy Mango and Green Chili Pickle: 600 PKR/kg
- Sweet and Sour Carrot Pickle: 600 PKR/kg
- Delicious Desi Lemon Pickle: 650 PKR/kg
- Flavorful Garlic Pickle: 900 PKR/kg
- Lasura Korma Style Pickle: 700 PKR/kg
- Special Mixed Pickle (Mango, Green Chili, Carrot, Chickpea, Lasura, Lemon, Garlic): 700 PKR/kg
Note: Delivery charges are 100 PKR per kilo, with free delivery on orders of 5 kilos or more.
For contact details and more products, please check the comments.